ہمارا سفر

1970 میں وزیر اعظم کے اقتصادی اصلاحات کے پروگرام کے ایک حصے میں طے پایا کے بڑے پیمانے پرکی جانے والی درآمد کے چیلنجزکو حل کرنے کے لئے ایک خصوصی پورٹ قائم ہونا چاہئے جو خصوصی سہولیات سے لیس ہو۔ سو اس طرح پورٹ قاسم کا قیام عمل آیا۔یہ 12000ایکڑ کے کل رقبہ پر محیط ہے جبکہ strategic positionکے اعتبار سے تمام اہم shipping routesکے قریب ترین ہے۔اس کے ساتھ ساتھ پورٹ قاسم اندرون ملک کے تمام آمدورفت کے راستوں سے منسلک ہے۔ یہ نیشنل ہائی وے سے تقریباََ15کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے اور براہ راست اندرون ملک رسائی ممکن بناتا ہے ۔جبکہ ٹرمینل کے اندر سے 14کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک 6پٹریوں کے ذریعے قومی ریلوے کے نظام سے مربوط ہے۔

نوے کی دیہائی کی ابتدا میں حکومت پاکستان نے ملک کے سب سے پہلے( بین الاقوامی bulid/own/operate کی بنیادپرچلنے والے )کنٹینر ٹرمینل کی تعمیر اور آپریشن کے لیے ٹینڈر جاری کیا۔ 1995 میں P&O پورٹ گروپ کو اسکی اجازت 30 سالوں کے لیے دی گئی۔جس کے نتیجے میں QICT کا قیام عمل میں آیا۔ 10 آگست 1997 کو QICT نے ٹرمینل آپریشن کا آغاز کیا۔ سال 2006 میں P&O کو عالمی سطح پر ڈی پی ورلڈ نے خرید لیا تو QICT بھی ڈی پی ورلڈ کا ایک حصہ بن گیا۔ QICT کو آج ڈی پی ورلڈ کراچی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ QICT پاکستان میں سب سے بڑا کنٹینر ٹرمینل ہے۔ جوکہ اس ملک کی ٹریڈ کے لیے بڑے حصے کو ہینڈل کرتا ہے۔

ہمارا عزم ہے کے ہم اپنے صارفین کو کنٹینر آپریشن، پورٹ آپریشن اور RO-RO آپریشن میں بہترین خدمات فراہم کریں۔ ڈی پی ورلڈ کراچی کا واحد کنٹینر ٹرمینل ہے جو خود اپنے مزدور رکھتا ہے۔ جسکی وجہ سے شپنگ لائینز اپنا بہت بڑا خرچا بچالیتی ہے۔ QICT کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ سیکیورٹی کی انٹرنیشنل سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی کمپنی ہے۔ QICT کو انفرمیشن سیکیورٹی مینیجمنٹ BS-7799 میں سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی کمپنی کا اعزاز بھی حاصل ہے، (BS-7799 اب تبدیل ہوکے ISO27001 ہو چکا ہے)۔

مئی 2008 سے ڈی پی ورلڈ کراچی US کسٹم اور باڈر پروڈکشن کے ساتھ مل کر IC3 کے نام کا ایک پروگرام چلا رہی ہے۔ جسکا مقصد US میں داخلے سے پہلے تمام کنٹینرز کی اسکیننگ کرنا ہے۔ یہ سہولت پاکستان میں کہیں اور فراہم نہیں کی جاتی۔